🌷دنیا کو تم نے بہت دیکھا ، کیا پایا ؟🌷 حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شہر نجران کے ایک بزرگ آئے جن کی عمر دو سو برس تھی ۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا : دنیا کو تم نے بہت دیکھا ، کیا پایا ؟ کہنے لگے چند ایک سال راحت کے ، چند ایک سال تکلیف کے ، ہر دن رات میں کوئی نہ کوئی پیدا ہوتا ہے ، کوئی نہ کوئی مر جا تا ہے ۔ اگر پیدا ہونا بند ہو جائیں تو دنیا ایک دن ختم ہو جائے ( کہ مرنے کا سلسلہ بھی ہے ) ۔ اگر مرنا بند ہو جائیں تو دنیا میں رہنے کی جگہ بھی نہ ملے ۔ ( اس لئے معتدل نظام یہی ہے کہ پیدا بھی ہوتے رہیں اور مرتے بھی رہیں ) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : *مجھ سے کوئی چیز مطلوب ہو ، میرے قابل کوئی خدمت ہو ، تو بتاؤ ، میں اس کو پورا کر دوں ۔ *وہ کہنے لگے کہ : جو عمر میری ختم ہو چکی ہے ، وہ مجھے واپس مل جائے ( یا آئندہ کو موت نہ آئے ) ۔ *امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں یہ تو نہیں کر سکتا ۔ کہنے لگے : پھر مجھے آپ سے کچھ مانگنا بھی نہیں ہے ۔ *ابو سلیمان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا کی شہوتوں ( خواہشوں ) سے وہی شخص صبر کر سکتا ہے ، جس کے دل میں آخرت کی چیزوں کے ساتھ کوئی مشغولی ہو ۔ *مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ہم سب نے دنیا کے ساتھ محبت کر لینے پرصلح کر لی ہے ، جس کی وجہ سے کوئی شخص کسی کو نہ اچھی باتوں کا حکم کرتا ہے نہ بری باتوں سے روکتا ہے ۔ حق تعالی شانہ اس حال پر ہمیں ہمیشہ چھوڑے رکھیں یہ ہرگز نہیں ہوسکتا نہ معلوم کس وقت کیا عذاب ہم پر نازل ہو جائے ۔ *فضائل صدقات ، حصہ دوم ، ص : 401 ➖➖▪️ ••••••🌻••••••▪️➖➖ جَــزَی الـلّٰـهُ عَــنَّـا مُـحَــمَّــداً مَّــاھُــوَ اَھٌــلُــہٗ ‏ نوٹ: اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے